urdu articles urdu stories

 

اسرائیل کا پہلا وزیراعظم بن گوریان تھا۔



ایک روز کچھ جلدی میں گھر سے جارہا تھا کہ اسکی بیٹی نے یاد دہانی کروائی کہ آج دیوار گریہ  پر سالانہ دعا  کا دن ہے۔ بن گوریان نے جواب دیا کہ ریاستی امور سے متعلق کچھ اہم کام نمٹانے ضروری ہیں۔ 

بیٹی نے کہا کہ سالانہ دعا سے اہم اور کیا کام ہو سکتا ہے؟ 

بن گوریان نے تاریخی جواب دیا کہ ”اگر صرف دعا سے کام ہوتے تو تمام عرب اور مسلمان حج کے اتنے بڑے اجتماع میں ہر سال اسرائیل کی تباہی اور بربادی کی دعا مانگتے ہیں لیکن عمل سے عاری ہیں جبکہ نتیجہ تمہارے سامنے ہے عرب اور مسلمان کس حال میں ہیں اور نو زائیدہ یہودی ریاست دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہی ہے 

میں ریاستی امور طے کرکے شام کو دعا میں بھی شامل ہو جاؤنگا۔ ایک ارب چالیس کروڑ  سے ذیادہ بے عمل مسلمان اس ساٹھ لاکھ کی آبادی والے ملک کے سامنے بے بس ہیں اور آہستہ آہستہ اسکی شرائط پر تعلقات استوار کرنے کی فکر میں ہیں!!!

*یاد رکھیں کوئی بھی انسان اپنی بزدلی کی وجہ سے موت سے نہیں بچ سکتا

اگر صرف دعاوں، التجاوں سے مسائل حل ہونے ہوتے تو نہ غزوہ بدر کے لیے جانا پڑتا نہ احد، نہ خندق اور نہ باقی تمام جنگیں                                 لڑنی پڑتیں

No comments

Powered by Blogger.